اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

پیاسوں کو رسالتؐ کی گھٹا پہچان لیتی ہے


بچھا دیتی ہے اس کے راستے میں ساری خوشبوئیں

مدینے کے مسافر کو ہوا پہچان لیتی ہے


بُلا لیتی ہے اپنے پاس خود فرطِ محبت سے

مرے جیسے غلاموں کو حِرا پہچان لیتی ہے


کروڑوں لوگ پڑھتے ہیں عقیدت سے درُود آ کر

نبوّت اُن میں شامل ہر صدا پہچان لیتی ہے


تنی رہتی ہے بادل کی طرح ہر شخص کے سر پر

ہر اک سائل کو مدنیؐ کی دُعا پہچان لیتی ہے


اُنہیں جب دیکھ لیتا ہے کوئی دھوکا نہیں کھاتا

سمندر کو سمندر کی ہوا پہچان لیتی ہے


اُسی کو ساتھ رکھتے ہیں جو لائق ہو رفاقت کے

نگاہِ مصطفیٰؐ کھوٹا کھرا پہچان لیتی ہے


اگر دل صاف ہو انجؔم غلط فہمی نہیں ہوتی

نظر ہو پاک تو اُجلی فضا پہچان لیتی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

ابنِ یعقوبؐ کو اللہ نے صورت بخشی

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

خواب خواہش طلب جستجُو نعت ہے

رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبیؐ کو مان لو

وجہِ تخلیقِ کل رحمتِ عالمیں خاتم الانبیاء

بس یہی دو ہیں میرے سخن کے اصُول

رنگ ہستی نکھر نکھر جائے

سرور و کیف میں ڈوبا ہو دیدہ دیدۂ دل

لَم یَاتِ نَظیرُکَ