آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

آپؐ کے دامن سے جا لپٹوں کسی دن خواب میں

اتنی ہمت ہی کہاں لیکن دِل بے تاب میں


آپؐ کا چہرہ نظر آئے مجھے اپنے قریب

میری کشتی جب پھنسی ہو موت کے گرداب میں


میری بس اتنی سی خواہش ہے کہ جی بھر کر کبھی

آپؐ کے روضے کو میں دیکھوں شب مہتاب میں


عمر بھر لکھتا رہوں اُن کے قصیدے شوق سے

ذکر ہو شاید مرا بھی محفلِ اصحاب میں


سانس جب اُکھڑے تو میرے سامنے ہو روشنی

آخری گھر ہو مرا اُس وادئ ِ شاداب میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مدّت سے ہوں دریوزہ گرِ کوئے مدینہ

اعلیٰ سے اعلیٰ رِفعت والے بالا سے بالا عظمت والے

اہلِ طائف ! کیا کِیا ہے اور تُم کو کیا ملا

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

وہ جن کی یاد سے دل کا مکان روشن ہے

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

آیا مہ رمضان مبارک

جدوں کرئیے ذکر مدینے دا

سوال میرا نہ ٹال سائیں

مُکھڑا نورانی طٰہ پیشانی