بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع
آدم سے ایں دم تک سب کو فیض رساں وہ نوری شعاع
اقرا کے عنوان سے کل جو غارِ حرا پر چمکی تھی
آج اسلام کا سورج بن کر چھائی ہے وہ پہلی شعاع
آئے تھے خطاب کے بیٹے سر لینے شمشیر بکف
اپنا سب کچھ دے بیٹھے جیسے ہی پڑی رحمت کی شعاع
عرش سے آگے منزل کرنا عام بشر کا کام نہیں
نورِ ازل میں گم ہونے کو پہنچی تھی وہ نوری شعاع
لات و منات و ہبل و عُزّیٰ پل میں سجدہ ریز ہوئے
جاء الحق و زھق الباطل کی چمکی توحیدی شعاع
رحمتِ عالم نے نظمی دنیا کو جینا سکھلایا
امن و اخوت کی کرنیں لے کر آئی قرآنی شعاع
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا