بُلا لیجے گا عاصی کو بھی در پر یا رسول اللہ

بُلا لیجے گا عاصی کو بھی در پر یا رسول اللہ

سنور جائے گا اِس کا بھی مُقدّر یا رسول اللہ


شہا ! چشمِ کرم کیجے ، ذرا جھولی کو بھر دیجے

سوالی بن کے آیا ہے ، یہ کم تر یا رسول اللہ


یہی تو ہے مرے آقا ! اثاثہ زندگانی کا

جو حرفِ نعت لایا ہوں میں لکھ کر یا رسول اللہ


تری اُمّت پریشاں ہے ، غموں نے مار ڈالا ہے

کہ در پَے ہیں زمانے کے ستمگر یا رسول اللہ


گِھرا ہوں بحرِ عصیاں کی تلاطم خیز موجوں میں

کرم ہوگا تو نکلوں گا میں بچ کر یا رسول اللہ


یہ میرا ہے یہ میرا ہے اسے چھوڑو اسے چھوڑو

چُھڑا لینا سرِ محشر یہ کہہ کر یا رسول اللہ


نوائے بے کَساں آقا ! فقط تُو ہی تو سُنتا ہے

کھڑے ہیں بس ترا دامن پکڑ کر یا رسول اللہ


سبھی گُم کردہ راہوں کو ، تُو منزل آشنا کر دے

مرا ملجا و ماوٰی تُو ہے رہبر یا رسول اللہ


گُنہ گاروں کو در تیرا ، خُدا نے ہی دِکھایا ہے

ذرا چشمِ کرم کیجے گا اِن پر یا رسول اللہ


فقط تیری توجہ سے ، ترے دُشمن کے ہاتھوں میں

پڑھیں کلمہ فصاحت سے وہ کنکر یا رسول اللہ


قسیم اپنے خزانوں کا تُجھے ربّ نے بنایا ہے

کہاں ہوگا بھلا تُجھ سا تونگر یا رسول اللہ


وہ اقصیٰ میں کھڑے مُرسَل ، شبِ اسرٰی یہ کہتے تھے

پڑھا دیجے نمازِ عشق آ کر یا رسول اللہ


ترا جلوہ لحد میں جو نظر کے سامنے ہوگا

لبوں پر پھر جواب آئیں گے فرفر یا رسول اللہ


اگر قسمت میں جانا ہے ، مدینے کو جلیل اپنی

وہیں دُکھڑا سُناؤں گا میں جا کر یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

آوی جا سوہنیا ، آوی جا سوہنیا

تاجدارِ انبیا، اہلاًوَّسَہلاًمرحبا

محمد رسول معظم دے در تے جبینِ عقیدت جُھکاؤندا رہواں گا

اسی لئے تو چمکتے رہے نصیب مِرے

ثمرۂ شوق نئے غنچوں میں رکھا جائے

اسمِ ذاتِ الٰہی سے ہے ابتدا

بیک نگاہ و جلوہ بہم نظر آیا

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کا

محمد رسول ہُدیٰ الله الله

انتہاؤں کے سفر کی روشنی ہیں