چشم عنایت ہم پر بھی

چشم عنایت ہم پر بھی

اللہ کے محبوب نبی


رحمتوں والے پیارے نبی

ہم پر کرم فرماؤ کبھی


اپنے پاس بلاؤ تو

عرض کرو منظور مری


میری جھولی بھی بھر دو

آپ نے سب کی جھولی بھری


اکھیاں ترسیں دیکھن کو

پیاس بجھاؤ اکھین کی


اس نسبت پر جان فدا

آپ ہیں آقا میں امتی


آپ کا کہلاتا ہوں میں

منہ چھوٹا ہے بات بڑی


مجھ سا نہیں ہے گدا کوئی

آپ سا کوئی نہیں ہے سخی


دے کر جام نگاہوں کے

میری مٹائیں تشنہ لبی


کر دے نیازی پر رحمت

یا سیدی یا مولائی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

سوہنیاں دا سردار مدینے والا اے

دِ ل پہ اُن کی نظر ہو گئی

آج آگیا شاہ سلطاناں دا

میرے نبی کی پیاری باتیں

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ

کوئی رہ آسمان تے یار گیا ، کوئی جا سدرہ تے ہار گیا

کچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں

ٹھنڈی ٹھنڈی میٹھی میٹھی جسم و جاں کی روشنی

جس دا پاک محمد نام، اُس تے لکھ درود سلام

کوئی کڈا وی مُرسل اے ولی اے