دِ ل پہ اُن کی نظر ہو گئی

دِ ل پہ اُن کی نظر ہو گئی

مُجھ کو اپنی خبر ہو گئی


مَیں بھی مشتاقِ معراج تھا

اُن کی دہلیز پر ہوگئی


اوڑھ لِیں اُن کی پرچھائیاں

روشنی کِس قدر ہوگئی


رُک گئی ذہن میں اُن کی چاپ

منزلِ عِشق ،سر ہو گئی


ایک ہی لمحہء قرب میں

عمر ساری بسر ہو گئی


نا م لیتی رہی آپ کا

بے خودی بھی ہُنر ہوگئی


وہ مِرے خواب میں آگئے

میرے اندر سحَر ہوگئی


اس قدر وہ ہُوئے مہرباں

میر ی توبہ نڈر ہوگئی


مرتے دَم وہ رہے سامنے

مَوت بھی چارہ گر ہوگئی


بخش دے گا مظفّؔر خُدا

اُن کی رحمت اگر ہو گئی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

حبیبِ رب العُلیٰ محمدؐ

نہیں یہ عرض کہ آسُودۂ نِعَم رکھیے

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے