فلک سے اُونچا مقام میرا ہو یا مُحمّدؐ

فلک سے اُونچا مقام میرا ہو یا مُحمّدؐ

تمھارے قدموں تلے بسیرا ہو یا مُحمّدؐ


تمھاری پر چھائیوں سے مَیں بھی لپٹ کے دیکھوں

طلوع مُجھ سے بھی اِک سویرا ہو یا مُحمّدؐ


تمھاری آواز جذب کر لوں سماعتوں میں

تمھاری خوشبو مِرا پھریرا ہو یا مُحمّؐد


زمانہ ہوش سے یہ آنکھیں بھی منتظر ہیں

کبھی تمھارا ادھر بھی پھیرا ہو یا مُحمّؐد


نہ ہو مِرے نامہء عمل پر کوئی سیاہی

نہ میرے اندر کبھی اندھیرا ہو یا مُحمّؐد


وہ توڑ ڈالے نہ کیوں حصارِ وجود اپنا

تمھاری بانّہوں نے جس کو گھیرا ہو یا مُحمّؐد


خُدا کرے حشر تک مُظفؔر کی قبر میں بھی

تمھارے رحم و کرم کا ڈیرا ہو یا مُحمّدؐ


٭

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

ہر دم یہی دُعا ہے میری ، مرے خُدا سے

ناز کر ناز کہ ہے ان کے طلب گاروں میں

زندگی جب تھی، یہ جینے کا قرینہ ہوتا

شان اللہ پاک نے ودھائی آپ دی

ہر کوئی جہاں میں جو شاد کام ہے احسؔن

حسنِ جہاں ہے آپؐ کے جلووں سے معتبر

تیرے غم میں جو نہ گزرے بیکار زندگی ہے

ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

اس کے فکر و فن کو بخشے گا خدا اوجِ کمال

جو محبوب رحمان ہوا