چوپائیاں (ہندی رباعیات)

چوپائیاں (ہندی رباعیات)

رب نے دیا مہامت کو سب اگیات (۱) کا گیان (۲)


سارے جن مانس میں ان کا سرو شریشٹھ(۳) استھان(۴)

سرو شریشٹھ استھان وہ سرشٹی سروت (۵) کہائے


نیبوں کے پری پورک روپ(۶) وہ جگ میں آئے

(۱)غیب ۔ (۲) علم ، (۳) اعلیٰ ترین ۔ (۴) مقام ۔ (۵) سر چشمہ تخلیق ۔ (۶) خاتم النبیین ۔


۔۔۔۔

عرب کی ریتیلی دھرتی کو پراپت(۱) ہوا یہ شرے2)


آمنہ بی بی کے گھر جنمے مہا پُرُش کلِکیہ (۳)

مہا پرش کلکیہ جو لائے ایشور وانی (۴)


ان کی شریعت کے انتر گت سارے جگ پرانی (۵)

(۱)حاصل۔ (۲) شرف۔ ( ۳) پرانوں میں مصطفیٰ ﷺ کی آمد کی بشارت کے سلسلے میں دیا ہوانام۔ (۴) کلام رب۔ (۵) مخلوق۔


۔۔۔۔۔۔

بائبل میں ہیں فارقلیط (۱)، قرآن میں احمد


پر شنسنیہ (۲) وے آدی کال (۳) سے نام محمد

نام محمد ادھروں (۴) کو مدھو سروت (۵) بنائے


نِس دن (۶) نام جپے جو، ایشور کرپا (۷) پائے

(۱)یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ عربی میں محمد ﷺ کے ہوتے ہیں ۔ (۲) قابل تعریف ۔(۳) ازل ۔ (۴)ہونٹ۔ (۵) شیرینی کا سرچشمہ ۔ (۶)رات دن ۔ (۷)فضل الٰہی ۔


۔۔۔۔

سوامی کے ادھروں سے نکلی جب قرآن کی بھاشا


عرب کے پنڈت چکت رہ گئے دھرم کی سن پری بھاشا

ارتھ سمجھ ادّویت کا سب نے اپنا شیش نوایا


ایک ایشور کا کلمہ پڑھنے کی جاگی ابھیلاشا

(جب سرکار دوعالم ﷺ کے لب ہائے مبارک سے قرآنی آیات سنیں تو مذہب اور شریعت کا اصل


مفہوم جان کر عرب کے بڑے بڑے علماءششدررہ گئے توحید کا مطلب کیا ہے یہ جان کر سب نے سر تسلیم خم کر دیا اور اللہ عزوجل کی وحدانیت کا اقرار کرنے کی تمنا ہر ایک دل میں جاگ اٹھی ۔

۔۔۔۔۔


کسی کو گھرنا سے مت دیکھو یہی ہے سد ویوہار

گھرنا سے گھرنا پاؤگے، پیار سے پاؤ پیار


پیار سے پاؤ پیار، نبی کی سیکھ پہ چلنا

دشمن سے بھی ملو تو ٹھنڈے دل سے ملنا


(اسلام نے خوش اخلاق کا ایک سبق یہ سکھایا ہے کہ کسی کو نفرت اور حقارت سے مت دیکھو، نفرت سے نفرت ملتی ہے۔ محبت سے محبت ۔ ہمارے پیارے نبیﷺ نے بھی ہمیں محبت کا درس دیا ہے اور دشمن سے بھی اچھی طرح پیش آنے کی ہدایت دی ہے ۔)

۔۔۔۔۔۔


گنبد ہرا وہ سب سے اونچا لوک ہر دے کی دھڑکن

جس کی ایک جھلک سے آئے مرت من میں نو جیون


اس گنبد کے سائے میں سوئے ہیں مہیما پرتیک

ایک مہامت، دوجے عمر، تیجے ابوبکر صدیق


( وہ سبز گنبد جو سرکار دوعالم ﷺ کے روضہ پر انوار کی عظمت کا نشان ہے وہ کائنات کی مخلوق کے دل کی دھڑکن بنا ہوا ہے اس کی ایک جھلک مردہ دلوں میں نئی روح ڈال دیتی ہے ۔ اس گنبد کے سائے میں تین عظیم شخصیتیں آرام فرما ہیں ۔ ایک محمد رسول اللہ ﷺ ، دوسرے سید فاروق اعظم ، اور تیسرے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما ۔ )

نردھن اور دھنوان کا بھید مٹایا کس نے؟


جگت کو سمتا کا آبھاس کرایا کس نے ؟

کرپا، کرونا، دیا دھرم، شریعت والے


ہاں ہاں وہی مہامت، رب کی رحمت والے

( سرکار دوعالم ﷺ نے امیر غریب کے امتیاز کو دور فرما کر دنیا کو مساوات اور اخوت کی راہ دکھائی۔ مہربانی، رحم انسان دوستی، مذہب کے اصول سمجھائے۔ ہاں یہ وہی محمد مصطفیٰ ﷺ تھے جو سراپا اللہ کی رحمت بن کر دنیا میں تشریف لائے تھے ۔ )


۔۔۔۔۔

ونش کا اونچا نیچا ہونا نہیں موکش آدھار


کرم ہوں جس کے اچھے ہوگا اس کا ہی اُدّھار

جو بوؤگے سو کاٹو گے، چلی آ رہی رِیت


سداچار ہی سدا رہی ہے وشو دھرم کی نِیت

( خاندان کے اونچے نیچے ہونے پر نجات کا انحصار نہیں ہے جس کے اعمال اچھے ہوں گے اسی کا بیڑا پار ہوگا۔ جو آدمی جیسے اعمال کرے گا ویسا ہی اس کو بدلہ ملے گا۔ خوش اخلاقی اور نیک عمل کا درس ہر مذہب کی بنیادی تعلیم رہی ہے ۔)


عورت کی مریادا کا اُلنگھن مت کرنا

اس نے تم کو جنم دیا ہے یہ نہ وِسرنا


نبی نے ماں کا آدر کرنا ہمیں سکھایا

جنم سپھل کرنے کا مول منتر سمجھایا


( عورت کا احترام کرنے کا درس اسلام نے دیا ہے کیونکہ انسان کو عورت جنم دیتی ہے ۔ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ماں کا ادب کرنے کا ہمیں حکم دیا ہے اور اس طرح زندگی کامیاب بنانے کا ایک بہترین نسخہ عطا فرمایا ہے ۔)

۔۔۔۔


ستیہ پرش کی پری بھاشا قرآن نے یہ بتلائی

جس کی سوچ وچن اور کرم میں ہو ہر دم سچائی


دنیا دھرم کے چھیتر میں جو ایشور اِچھّا پر چالے

اس منشّیہ کے وچن کی مریادا ایشور کے حوالے


( قرآنِ عظیم نے سچے مومن کی تعریف یہ بیان فرمائی ہے کہ مومن وہ ہے جس کے خیال ، اقوال اور اعمال میں ہر دم صداقت ہی صداقت ہو۔ سچا انسان وہی ہے جو اپنے دنیاوی اور دینی معاملات میں اللہ تعالیٰ کی مرضی کو سب سے مقدم سمجھتا ہو، ایسے انسان کو وہ رتبہ حاصل ہو جاتا ہے کہ اس کی زبان سے نکلے ہوئے ایک ایک لفظ کی آبرو اللہ تعالیٰ رکھتا ہے۔)

۔۔۔۔


رب کا نام پکار کے میں نے لیا محمد نام

بلہاری اس نام کے، جو سگرے بن گئے کام


سگرے بن گئے کام، ہوا جیون اجیارا

آتما کے درپن سے نظمی میل دھل گیا سارا


( خالق کائنات کا کلمہ پڑھ کے اسکے محبوب ﷺ کا نام مبارک ورد کیا ۔ قربان جاؤں اس نام پاک کے جس کی برکت سے سارے کام بن گئے۔ زندگی میں اجالا ہی اجالا ہو گیا اورروح کے آئینے سے سارا میل صاف ہو گیا ۔ )

۔۔۔۔۔


ستّیہ چِتّ، آنند کا درشن سمجھ جو جائے

وہی منُشّیہ دوئی لوک میں پرمانند کہائے


پرمانند کہائے، نرمل ہووے آتما

طیبہ سے جب من لاگے تب ملے پرماتما


( حق پرستی یعنی سچی بات سوچنا سچی بات کہنا اور سچا کام کرنا یہی صفائیِ قلب اور پاکیزگیِ نفس کا راز ہے اور اسی میں سچا سکھ ہے۔ جو شخص اس فلسفے کو سمجھ جائے وہ دونوں عالم میں سب سے خوش قسمت آدمی کہلائے۔ اس کی روح پاک و صاف ہو جائے ۔ ان منزلوں کی سیر کرنے کے لیے طیبہ کے تاجدارﷺ کی محبت اور ان کی اطاعت بہت ضروری ہے۔ جب تک انہیں نہ اپنایا جائے گا ربِ کائنات تک رسائی نہ ہوسکے گی ۔ )

۔۔۔۔۔


شردّھا لو جن بیٹھ کے سن لیں نظمی جی کی بات

آج کے پاون دن میں لوٹو برکت کی برکات


برکت کی برکاتّ سپھل جیون ہو جاوے

پڑھے درود سلام جو کوئی، رحمت پاوے


( اشارہ بارھویں شریف کی طرف ہے۔ یہ وہ مبارک دن ہے جب اللہ تعالیٰ کے حبیب کی برکتیں عام ہوتی ہیں۔ جس کسی کو مل گئیں اس کی زندگی سنور گئی۔ سرکارِ دو جہاں ﷺ پر درود اور سلام بھیجتے رہنے کی عادت اللہ کی رحمت کی ضمانت ہوتی ہے ۔ )

۔۔۔۔۔۔


نعت کے چھیتر میں نظمی جی نے بڑا کمایا نام

نبی کا ونشج ہونے کا یہ اچھا ملا انعام


اچھا ملا انعام ہماری دنیا سدھری

اور پر لوک میں کیا ہوگا یہ چنتا اتری


( نظمی کو نعت گوئی کے میدان میں جو شہرت اور مقبولیت ملی ہے اس میں زیادہ ہاتھ اس بات کا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے خاندان کا ایک فرد ہے اپنے پیارے ناناﷺ کی جو تعریف اور صفات نواسہ بیان کر سکتا ہے وہ ظاہر ہے کہ خاندان سے باہر والا کیسے کرسکے گا۔ نظمی کی یہ شہرت اس کی عاقبت کی دولت ہے اسے یقین ہے کہ عقبیٰ میں نعت رسول ﷺ کی بدولت اس کا معاملہ اچھا ہوگا۔)

۔۔۔۔۔۔


( راجستھان کے ضلع چتوڑ گڑھ میں ایک قصبہ ہے بسّی جو بحمد ہ تعالی سنی برکاتی بھائیوں کا مرکز ہے ۔ کچھ عرصہ سے وہاں ایک نام نہاد پیر صاحب آتے ہیں جو بینگنی رنگ کا عمامہ باندھتے ہیں اور اپنے حلقہ بگوشوں کو اسی رنگ کی ٹوپی پہنواتے ہیں، یہ کہہ کر کہ یہ رنگ سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ کا رنگ ہے۔ ان ہی پیر فرتوت کے رد میں یہ چو پائیاں لکھی ہیں )

کرتا ٹوپی رنگ لینے سے بنے نہ قادری کوئے


مرید وہی ہے جس کے دل میں رنگ پیر کا ہوئے

اپنا الگ سموہ بنانا، نہیں غوث کی سیکھ


بن فقیر ایک ساتھ براجو تبھی ملے گی بھیکھ

من کو رنگ غوث کے رنگ میں تبھی ہے سچا رنگ


کپڑے وہ بھی رنگتے ہیں جو بولیں جے بجرنگ

سب سے الگ نظر آنے کا ناٹک جو رچتے ہیں


قسم خدا کی ان کے دل میں غوث نہیں بستے ہیں

ظاہر ہو یا باطن، تھالی کا بینگن مت بننا


رنگنا ہی ہے تمہیں جو تن من، مہندی رنگ میں رنگنا

مہندی پتھر پر پس پس کر دیوے جیون رنگ


مرید وہی نو جیون پائے رہے جو پیر کے سنگ

رنگ رنگ میں سب سے چوکھا پرمیشور کا رنگ


ایسا رنگ وہی پاتا جو رہے مہامت سنگ

رہے مہامت سنگ انھی کی مہما گائے


انہی کے نام کا جاپ کرے آنند کمائے

بارہ ربیع الاول کے دن بنا تھا اک اتہاس


پیدا ہوئے مہامت اس دن بن کر جگ کی آس

اللہ ایک، رسول محمد، کلمہ ہمیں پڑھایا


ستیہ وچن ، سد کرم ، سد ویوہار کا چلن سکھایا

کہیں نظمی جی کیسے بھولیں سوامی کا احسان


ہم تھے پشو سمان، بنایا آقا نے انسان

(بارہ ربیع الاول کے وہ مبارک تاریخ انسانی تاریخ میں ایک خاص اہمیت کی حامل ہے اس دن دنیا کی امید بن کر حضرت محمد ﷺ دنیا میں تشریف لائے اور دنیا والوں کو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، سرکار سیدنا محمدﷺ کی حقانیت کا کلمہ پڑھایا اور ہمیں حق گوئی، سچے عمل، حسنِ سلوک کا درس دیا۔ ہم ان کے احسان کس طرح بھول سکتے ہیں کیونکہ یہ انہی کی ذاتِ اقدس تھی جس نے ہمیں جانور سے انسان بنایا ۔)


آدمی مانو سے پورو اجارا رب نے ان کا نور

نبیٔن کے سردار محمد، دوّیہ جیوتی مشہور


دوّیہ جیوتی مشہور وہ سب کے انت میں آئے

سروادھار ویاپک امٹ شریعت لائے


کہیں نظمی جی کرو جیوتیشور مرم بکھانا

جن ہیتو ایشور نے لوک پرلوک نرمانا


( جن کا نور اللہ تعالیٰ نے دنیا کے سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام سے قبل پیدا فرمایا۔ وہ نبیوں کے سردار محمد ﷺ جو نورِ الہی کے نام سے مشہور ہیں وہ سب نبیوں رسولوں کے آخر میں تشریف لائے اور اپنے ساتھ ایک ایسی وسیع اور کبھی نہ مٹنے والی شریعت لائے جو ساری شریعتوں کی اساس ٹھہری۔ نظمی تم اللہ کے اس مبارک نور کا تذکرہ چھیڑو جس کی خاطر رب نے یہ دوجہاں پیدا فرمائے )

طلاق سمسّیا بڑی جٹل ہے اس کو سمجھو جانو


اس سمبندھ میں قرآنی آدیش کو انتم مانو

جو طلاق کو کھیل بنائے، نرک لوک میں جائے


جو رب کے آدیش سے جوجھے، مانو نہیں کہائے

مانو نہیں کہائے، اس سے رکھو نہ ناتا


قرآں سے جو لڑے وہ مسلم رہ نہیں جاتا

( طلاق کا مسٔلہ بڑا ہی پیچیدہ ہے اس کو اچھی طرح سمجھ لو اور اس معاملے میں احکامِ قرآنی کو آخری حجت سمجھو جو شخص طلاق کو کھیل بنالے وہ دوزخ میں جانے والا ہے۔ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والا انسان کہلانے کا مستحق نہیں ایسے آدمی سے کوئی تعلق مت رکھو کیونکہ قران سے لڑنے والا مسلمان ہی نہیں رہ جاتا۔)

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

کھاندا جگ خیرات نبی دی

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

رات دن لگیاں نے تاہنگاں تیریاں

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

میرے نبی دی مثال ہور کوئی وی نہیں

اپنی اطاعت اپنی محبت مجھے بھی دو

نورِ عرفاں نازشِ پیغمبری اُمّی نبیؐ

رحمتوں والے نبی خیر الوریٰ کا تذکرہ

نہ ایمن کی حسیں وادی نہ حسنِ طور سینا ہے

لج پال نبی کملی والا من ٹھار وی اے غم خوار وی اے