درِ مصطفےٰ پہ جس دم، دمِ بےخودی میں پہونچے

درِ مصطفےٰ پہ جس دم، دمِ بےخودی میں پہونچے

تو لگا کہ جیسے ہم بھی حدِ زندگی میں پہونچے


وہی حال تھا ہمارا، وہی رنگ تھا ہمارا

کہ اندھیروں سے اچانک کوئی روشنی میں پہونچے


وہ مدینے والی گلیاں، کھلیں جن میں دل کی کلیاں

کبھی اِس گلی سے نکلے، کبھی اُس گلی میں پہونچے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

جبیں پہ نقش درِ مصطفؐےٰ کے لایا ہوں

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ

سنبھل دا جا تے چل دا جا

بھرا ہے نعت کا مضموں مرے دل سے چھلکتا ہے

آسماں گر تیرے تلووں کا نظارہ کرتا

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو یا رسول اللہ

خاص رَونق ہے سرِ عرشِ علیٰ

ہاں بے پر یا رسول اللہ

وہ ذات بیکس و مجبُور کا سہارا نہ ہو