دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

جو شہِ دیں سے پیار کرتے ہیں


خاکروبی درِ رسالت کی

وقت کے تاجدار کرتے ہیں


جس طرف سے گزرتے ہیں آقاؐ

دشت کو لالہ زار کرتے ہیں


حسنِ گلہائے باغِ ایمن کو

ہیچ طیبہ کے خار کرتے ہیں


عظمتِ قولِ مصطفیٰؐ دیکھو

غیر بھی اعتبار کرتے ہیں


منھ کی کھاتے ہیں منکرینِ زکوٰۃ

جب ابو بکر وار کرتے ہیں


حق کے اظہار کی ہر اِک منزل

ابنِ خطاب پار کرتے ہیں


دین پر مال و زر لُٹا کے غنی

اس کا اونچا وقار کرتے ہیں


سیرتِ حیدری کے شیدائی

نفس کو در کنار کرتے ہیں


چشمِ رحمت حضورؐ! احسؔن پر

غم کے بادل حصار کرتے ہیں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

دردِ دل کی یہ تمنّا ہے دوا تک پہنچے

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

خود ہی تمہید بنے عشق کے افسانے کی

کوثریہ (پنجابی)

بام و در شہر طیبہ پر رحمت دن رات برستی ہے

مرحبا کیا شان کیا رُتبہ ترا

نورِ احمد کی حقیقت کو جو پہچان گیا

شہوارا ، راز دارا ، رب دیا

اے شہِ کون و مکاںؐ تحفہء یزدانی ہو

موسیٰ اُتے چھڈ دے گلاں طور دیاں