دوجہانوں کی ترےؐ واسطے پیدائش ہے

دوجہانوں کی ترےؐ واسطے پیدائش ہے

رُوئے کونین کی تیرےؐ لیے آرائش ہے


بھیک ملتی ہے ستاروں کو تریؐ چوکھٹ سے

آسمانوں میں ترےؐ نور سے زیبائش ہے


آپؐ کے در کے بھکاری کو ہمہ وقت شہاؐ !

مِل رہی آپ کے در سے بڑی آسائش ہے


رونق افروز ہے سینے میں محبت تیریؐ

اب کہاں دل میں کسی اور کی گنجائش ہے


آپؐ کی دید کا اعزاز مِلے آنکھوں کو

قلبِ اشفاقؔ کی بس ایک ہی فرمائش ہے


شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

لعل و گوہر نہ دمکتا سا نگینہ مانگے

مدینے کی جانب دل اپنا جھکا کر

ہتھ گورے گورے نے

سرکار کے جلووں کی ہے آنکھ تمنائی

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

اَن حد کی حد جان کے تُو ذاتِ احمد کو جان

ہر طرف جب ترے انوار جھلکتے جائیں

کچھ نہیں مانگتا میں مولا تیری ہستی سے

ہو گیا ختم جو تھا نظمِ ستم گر نافذ

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں