ڈوبتی ناؤ کو رحمت کا سہارا دے دے
نا خدا مجھ کو مدینے کا کنارہ دے دے
دینے والے تو زمانے کو جو چاہے دے دے
مجھ کو اپنے رخ زیبا کا نظارہ دے دے
تیرے سائل ہیں تیرے فیض کرم کے محتاج
کچھ نہ مانگنے والوں کو خدا را دے دے
مخزن جود و سخا کھلتے ہیں اس سائل پر
واسطہ نام کا جو دل سے تمہارا دے دے
اے صبا کہنا محمد سے بلا لو در پر
ہوگا احسان جو پیغام ہمارا دے دے
جن گنہ گاروں کو اک بار بلایا در پر
حاضری ان کے مقدر میں دوبارا دے دے
ایک قطرہ بھی نیازیؔ کو ہے کافی ساقی
کب میں کہتا ہوں کہ مے خانہ ہی سارا دے دے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی