درودِ پاک کے انوار آتے جاتے ہیں

درودِ پاک کے انوار آتے جاتے ہیں

مِرے گناہوں کی تاریکیاں مٹاتے ہیں


وفا کی بات ہے ایمان کا تقاضہ بھی

رسولِ پاک کا میلاد ہم مناتے ہیں


مچل رہی ہے تمنائے دید پھر دل میں

یہ دیکھنا ہے کہ سرکار کب بلاتے ہیں


درِ رسول سے انساں ہی فیضیاب نہیں

فلک کے شمس و قمر بھی فیوض پاتے ہیں


مصیبتوں میں جو کہتے ہیں یارسول اللہ

رسولِ پاک مددگار بن کے آتے ہیں


خدانے دی ہیں انہیں کنجیاں خزانوں کی

جو چاہتے ہیں وہ سرکار ہی سے پاتے ہیں


چلو شفیقؔ پڑھو مصطفےٰ پہ لاکھوں سلام

وہ دیکھو حشر میں سرکار اپنے آتے ہیں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

اے راحت جاں جو تِرے قدموں سے لگا ہو

سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

یسار تورے یمین تورے

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے

میری زندگی کا مقصد جاہ و حشم نہیں ہے

جس دل نوں تاہنگ مدینے دی اوہنوں نہ کِتے آرام آوے

جیہڑے کر دے حضور دا میلاد رہن گے

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے