فلک پہ موجود چاند کو

فلک پہ موجود چاند کو شین قاف کرنا کمال یہ ہے

چھپے ہوئے خور کا عصر پر انعطاف کرنا کمال یہ ہے


چبا لیا تھا کلیجہ اس نے یہ دشمنی تھی کمال کب تھا

قصور ہندہ کا ایک پل میں معاف کرنا کمال یہ ہے


حضور نے کفر کے اندھیروں کو روشنی کا شعور بخشا

جہالتوں کی سیاہی سینوں سے صاف کرنا کمال یہ ہے


پتا بتاتی تھی ان کا خوشبو حضور گزرے ہیں اس گلی سے

حضور کے گرد خوشبووں کا طواف کرنا کمال یہ ہے


خدا سے رو رو کے التجا کی گناہ گار امتی کی خاطر

حرا کی تنہائی میں دنوں اعتکاف کرنا کمال یہ ہے


کریں گے بیٹی کو زندہ در گور مدتوں سے رواج یہ تھا

عرب کی ایسی روایتوں کے خلاف کرنا کمال یہ ہے


کہاں وہ زر نابِ نعتِ سرور کہاں میں اشفاق خاک فطرت

غریبِ حرفِ سخن کو بھی نعت باف کرنا کمال یہ ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہار عارِض

وصف کیا لکھے کوئی اس مَہْبِطِ اَنوار کا

اوہ ریجھ کدی نہ سکدے نے جنت دیاں لالہ زاراں تے

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے

پھر نبی کی یاد آئی زلف شہگوں مشکبار

شوقِ دیدار ہے طاقِ امید پر

جمال با کمال رنگ و نور لاجواب ہے

تصویر وفا دی

مدینے والے آقا شافع روز جزا ٹھہرے

مُحمَّد پہ جو دل فدا کر رہا ہے