غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

بے سہاروں کا آسرا تم ہوؐ


ہو بھروسہ تمہی فقیروں کا

تاجداروں کا آسرا تم ہوؐ


دردمندوں سے پیار ہے تم کو

غم گساروں کا آسرا تم ہوؐ


تم سے یہ کائنات روشن ہے

چاند تاروں کا آسرا تم ہوؐ


ناز ہے جن پہ باغِ جنّت کو

اُن بہاروں کا آسرا تم ہو ؐ


چشمِ ساغرؔ کی آبرو تم سے

دِل فگاروں کا آسرا تم ہوؐ

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

یہ کہتی ہیں قضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

جب بھی نعتِ حضورؐ کہتا ہُوں

مائلِ جور سب خدائی ہے

ہے تقدیسِ شمس و قمر سبز گُنبد

آنکھ گلابی مست نظر ہے

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں