اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

دامن میں مُرادیں لائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے


بیتابیِ اُلفت کی دُھن میں ہم دیدہ و دل کے بربط پر

توحید کے نغمے گائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے


تھامیں گے سنہری جالی کو چُومیں گے معطّر پردوں کو

قسمت کو ذرا سُلجھائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے


زَم زَم میں بھگو کر دامن کو سرمستئ عرفاں پائیں گے

کوثر کے سبُو چھلکائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے


ہنستی ہوئی کِرنیں پھُوٹیں گی ظلمات کے قلعے ٹوٹیں گے

جَلووں کے علَم لہرائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے


ہم خاکِ درِ اقدس لے کر پلکوں پہ سجائیں گے ساغرؔ

یوں دل کا چمن مہکائیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

جب بھی نعتِ حضورؐ کہتا ہُوں

مائلِ جور سب خدائی ہے

ہے تقدیسِ شمس و قمر سبز گُنبد

آنکھ گلابی مست نظر ہے

غم کے ماروں کا آسرا تم ہوؐ

چمک جائے گا تشنگی کا نگینہ

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

اس کی لوری کے لیے لفظ کہاں سے لاؤں

گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں