گُلوں کے اشارے دُعا کر رہے ہیں
چمن کے نظارے دُعا کر رہے ہیں
انہیں شب کی تاریکیوں کا اَلم ہے
چمک کر ستارے دُعا کر رہے ہیں
شکستہ سفینوں کو مضبوط کر دے
شگفتہ کنارے دُعا کر رہے ہیں
ہمیں صبرِ شبیرؑ سے آشنا کر
کہ اشکوں کے دھارے دُعا کر رہے ہیں
رہائی اسیروں کی ہو یا محمّدؐ
فدائی تمہارے دُعا کر رہے ہیں
شاعر کا نام :- ساغر صدیقی
کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر