گھر میں میلاد منانے میں مزہ آتا ہے
اپنا گھر بار سجانے میں مزہ آتا ہے
آپ کے روضۂ انور کے حسیں منظر کو
اپنی آنکھوں میں بسانے میں مزہ آتا ہے
آپ کے ذکر سے ہوتا ہے اجالا دل میں
یاد کے دیپ جلانے میں مزہ آتا ہے
آپ کی سیرت و کردار سے پائی ہے ضیا
شکر میں پیار نبھانے میں مزہ آتا ہے
لب ہیں خاموش مگر اشک بہے جاتے ہیں
حالِ دل یوں بھی سنانے میں مزا آتاہے
شاہِ بطحا کی محبت کو بسا کر دل میں
اپنی دنیا کو سجانے میں مزہ آتا ہے
ناز سرکارِ دوعالم کی اطاعت کر کے
خود کو عصیاں سے بچانے میں مزہ آتا ہے