ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

ہر لمحہ خیالوں میں مدینے کی فضا ہے

جینے کا سہارا مِرے آقا کی ثنا ہے


ہونٹوں پہ سجائی ہیں مناجات کی کلیاں

آنکھوں میں بسی گنبدِ خضرٰی کی ضیا ہے


مدحت میں جو بُنتی ہوں مَیں اشعار کی لڑیاں

سب کچھ یہ مِرے شاہِ دوعالم کی عطا ہے


پھیلی ہے گُلابوں کی مہک گوشۂ دل میں

سانسوں میں رواں ذکرِ نبی اور خدا ہے


کرتی ہوں میں پیش آپ کو صلوات کے تحفے

یہ کام رہے جاری مرے دل کی دعا ہے


بھر دیتے ہیں دامن کو حضور اپنے کرم سے

دینے پہ وہ قادر ہیں ، سخا اُن کی جُدا ہے


ہے نازؔ کی حسرت کہ ملے اِس کو وُہ رستہ

جس رستے پہ سرکار کا نقشِ کفِ پا ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ساقی کوثر ترا ہے جام و مینا نور کا

عیدِمیلادُالنَّبی ہے دل بڑا مسرور ہے

حضور ہی ہیں

خدا کی حمد نعتِ مصطفیٰ ہے

وہ مت آئے اِدھر جو خود نگر ہے

جلوہ گر آج ہوئے مونس و غم خوار و شفیق

شاہ دیں شہ انام

تیرے تے سلام سانوں تار دین والیا

تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے