ولائے سیّدِ سادات کانِ رحمت ہے

ولائے سیّدِ سادات کانِ رحمت ہے

’’حضور آپ کا اسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘


ثنا کے پھول وہیں سے میں روز چنتی ہوں

بہت حسین ترا گلستانِ رحمت ہے


سنیں حرم میں رسیلے سے میٹھے لہجے میں

وہی تو لحنِ بلالی اذانِ رحمت ہے


جہاں سے نُورِ ہدایت کی روشنی پُھوٹی

وہ شان والی حرا ہی نشانِ رحمت ہے


ہے شہرِ طیبہ ہی سارے جہانوں کا مرکز

جہاں پہ آپ مکیں ہیں مکانِ رحمت ہے


کلام آپ کریں جو وہی کلامِ خدا

جو کچھ حدیث میں آیا بیانِ رحمت ہے


نبی کے ذکر کی تاثیر ناز یوں دیکھی

پڑھے دُرود جو اُن پر زبانِ رحمت ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

بڑھنے لگیں جو ظلمتیں پھر آ گئے حضور

اے محسنِ انساں تری سیرت کے میں صدقے

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

یہ نعت مصطفیٰ کا معجزہ ہے

ہر کڑے وقت میں لب پہ یہی نام آئے گا

مُک گئی کالی رات غماں دی

جانِ رحمت کے انوکھے وہ نیارے گیسو

بن جا توں وی یار مدینے والے دا