ہر کڑے وقت میں لب پہ یہی نام آئے گا

ہر کڑے وقت میں لب پہ یہی نام آئے گا

میرے آقاؐ کا وسیلہ مرے کام آئے گا


ہم جو بھیجیں گے درود اور سلام آقاؐ پر

درِ اکرام سے بدلے میں سلام آئے گا


تھام لے گی اُسے سرکارؐ کی رحمت بڑھ کر

مرے آقاؐ کے جو قدموں میں غلام آئے گا


یہ تصور ہی معطر کیے رکھتا ہے مجھے

’’درِ آقاؐ پہ چلے آئو‘‘ پیام آئے گا


ظلمتِ دہر روانہ ہے فنا کی جانب

سرورِ دیں کے غلاموں کا نظام آئے گا


پہلے عظمت مرے آقاؐ کی بسا لو دل میں

پھر سمجھ میں تمہیں اُس رب کا کلام آئے گا


خاکِ بطحا کو مرے اشک سلامی دیں گے

سوچتا رہتا ہوں کب ایسا مقام آئے گا


سیرتِ شاہِ عرب پڑھ کے ذرا دیکھ شکیلؔ

پختہ ہو گا ترا کردار دوام آئے گا

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

جب سرِ حشر مرا نام پُکارا جائے

شانِ محبوبِ رحمان کیا خوب ہے

تاج انجم نکہت گل آپؐ ہیں

لَحد میں عشقِ رخِ شہ کاداغ لے کے چلے

یاد تیری نے کملیاں کیتا کملی والیا کرم کما

مبارک ہو وہ شہ پردے سے باہر آنے والا ہے

اے شمع رسالت ترے پروانے ہزاروں ہیں

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

نعت میں کیسے کہوں ان کی رضا سے پہلے