حالِ زارِ من بہ بیں یا رحمتہ اللعالمیں

حالِ زارِ من بہ بیں یا رحمتہ اللعالمیں

بہرِ ربّ العالمیں یا رحمتہ اللعالمیں


ایک مدت سے ہے بارانِ کرم کی منتظر

میرے دل کی سرزمیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


کب ملے گا تیریؐ مسجد میں اِسے اذنِ سجود

سخت بے کل ہے جبیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


آزما کر میں نے دیکھے ہیں سبھی درد آشنا

کوئی بھی تُجھ سا نہیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


گلشنِ ہستی میں نکہت بار ہے مثلِ گلاب

تیراؐ ہر حرفِ حسیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


تیریؐ طاعت میں ہے آشوبِ زمانہ کا علاج

مجھ کو ہے کامل یقیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


ہر گھڑی ہم کو ہے تیری ؐ رہبری کی احتیاج

یا امام المرسلیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


ایک عالَم کی نظر دَر پر ترے ؐ مرکوز ہے

اے شہہ ؐ دُنیا و دیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں


تیریؐ رحمت کی طلب ہر حال میں تائبؔ کو ہے

رحمتہ اللعالمیں ‘ یا رحمتہ اللعالمیں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

السَّلام السَّلام

دو جہاں کے شہر یار الصلوٰۃ والسّلام

سرور عالم شاہ انام

بطحا کو جانے والے

السَّلام اے دو جہا ں کے تاجدار

رُوح مِری ہے پُر سکوں قلب میرا ہے مطمئن

امام ِ جُملہ رُسل گلبنِ ریاضِ خلیل

تیرا مجرم آج حاضر ہو گیا دربار میں

ترے آگے سب کے خَم ہیں سر

ہوں اگر ہشیار تو ہشیارِ ختم المرسلیں ؐ