ہوں اگر ہشیار تو ہشیارِ ختم المرسلیں ؐ

ہوں اگر ہشیار تو ہشیارِ ختم المرسلیں ؐ

ہوں اگر سر شار تو سرشارِ ختم المرسلیں ؐ


ہاں کہو پتھر دلوں کو موم کِس نے کردیا

اللہ اللہ نرمئِ گفتارِ ختم المرسلیں ؐ


جاؤ تم بس کی تمہارے بات یہ ہرگز نہیں

اے طبیبو! میں تو ہوں بیمارِ ختم المرسلیں ؐ


جو بھی آتا ہے یہیں کا ہو کے رہ جاتا ہے وہ

دیکھ لیجئے گرمئِ بازارِ ختم المرسلیں ؐ


کاش مجھ کو خواب میں دیدار ہو جائے کبھی

کہ ہے دیدارِ خُدا دیدارِ ختم المرسلیں ؐ


میرے مو لا ! اِک یہی خواہش تو باقی رہ گئی

دیکھوں اِن آنکھوں سے مَیں دربارِ ختم المرسلیں ؐ


کیوں نہ یہ آقا مِرے آقا پہ مِٹ جائیں تائبؔ

جب کہ ہے جبریل خدمتگارِ ختم المرسلیں ؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

جمال روئے انور پر بھلا کیونکر نظر ٹھیرے

لبوں پر درود و سلام آ رہے ہیں

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

اوہ آجاون میرے ویہڑے ایہو منگدا دُعا بیٹھا

اگر العطش لب پہ ہم باندھتے ہیں

جب وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے

کھائے تو حید لا الہ کی قسم

حقیقت آپ کی حق جانتا ہے