ہے سدا فتح و ظفر شہرِ مدینہ کی طرف

ہے سدا فتح و ظفر شہرِ مدینہ کی طرف

’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف‘‘


نور دل کا بھی ملا آنکھ کے اِس نور کے ساتھ

جب چلا تیرہ نظر شہرِ مدینہ کی طرف


فیصل آباد سے جانا ہے مجھے خالی ہاتھ

شوق ہے رختِ سفر شہرِ مدینہ کی طرف


ظلمتِ شام مری زیست پہ جب چھائے گی

بخت کی ہو گی سحر شہرِ مدینہ کی طرف


ابنِ آدم ہی نہیں آنکھ ہے دیکھی ہم نے

سنگریزوں کی بھی تر شہرِ مدینہ کی طرف


گنبدِ سبز نما جو ہیں محبت سے بنے

ہیں سبھی ایسے شجر شہرِ مدینہ کی طرف


سر ہے سجدے میں مرا جانبِ کعبہ گر چہ

دل یہ جھکتا ہے مگر شہرِ مدینہ کی طرف


قدسیاں رشک کریں بخت پہ میرے طاہرؔ

میں چلا بارِ دگر شہرِ مدینہ کی طرف

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

ہیں میرے پیر لاثانی محی الدین جیلانی

کھلا اے در میخانے دا رحمت دیاں لگیاں جھڑیاں نے

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

سوال میرا نہ ٹال سائیں

قربِ حق کا پتہ چاہیے

روشنی کا لمحہ لمحہ روشنی پر وار دُوں

ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

کرم ان کا نہیں تو اور کیا ہے

وقت کی آنکھ محو سفر تھی

تج کے بے روح مشاغل اے دل