ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں
شیطان سے لڑیں گے طیبہ کے راستے میں
زیارت کو جب چلے گا یہ کارواں ہمارا
شمس و قمر سجیں گے طیبہ کے راستے میں
پڑھتے درود جب ہم گھر سے نکل پڑیں گے
قدسی بھی آ ملیں گے طیبہ کے راستے میں
ہر سانس میں ہمارے اقرا کی گونج ہوگی
قرآن ہم پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں
وردِ زباں قصیدہ محبوب کبریا کا
اس طرح ہم بڑھیں گے طیبہ کے راستے میں
دامن میں نعمتوں کی کلیاں جمع کریں گے
رحمت کے گل چنیں گے طیبہ کے راستے میں
نیکی بنے گی ضامن ہر ہر قدم ہماری
ہاں مرتبے پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں
نظمی جی آپ کر لیں تیاریاں مکمل
نعتیں کئی سنیں گے طیبہ کے راستے میں
۔
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا