ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں

ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں

شیطان سے لڑیں گے طیبہ کے راستے میں


زیارت کو جب چلے گا یہ کارواں ہمارا

شمس و قمر سجیں گے طیبہ کے راستے میں


پڑھتے درود جب ہم گھر سے نکل پڑیں گے

قدسی بھی آ ملیں گے طیبہ کے راستے میں


ہر سانس میں ہمارے اقرا کی گونج ہوگی

قرآن ہم پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


وردِ زباں قصیدہ محبوب کبریا کا

اس طرح ہم بڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


دامن میں نعمتوں کی کلیاں جمع کریں گے

رحمت کے گل چنیں گے طیبہ کے راستے میں


نیکی بنے گی ضامن ہر ہر قدم ہماری

ہاں مرتبے پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


نظمی جی آپ کر لیں تیاریاں مکمل

نعتیں کئی سنیں گے طیبہ کے راستے میں


۔

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

یا رب بسا کے بیٹھا ہوں دنیائے آرزو

حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے

مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا

اوہ چن نوں توڑ دا تے مُڑ کے جوڑ دا

یارسول اللہ تیری شان پر جان بھی قربان ھے

شاہِ والا مجھے طیبہ بلالو

میلادِ محمد جو منانے میں لگے ہیں

اجالا جس کا ہے دو جہاں میں وہ میرے آقا کی روشنی ہے

سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا