حق اللہ کی بولی بول
الا اللہ سے گھیرا کھول
اللہ ھُو سے قلب جگائے جا
بندے تُو مت کر من مانی
یہ تو دنیا ہے فانی
فانی دنیا کو کلمہ پڑھائے جا
پیارے دل کی آنکھیں کھول
ایماں کا سودا انمول
نیک بن اوروں کو بنائے جا
دنیا رنگ برنگی میلہ
یہ تو دو دن کا ہے کھیلا
اس کی مایا سے تُو من کو بچائے جا
لا الٰہَ کے دیپک میں
الا اللہ کا روغن ڈال
اللہ ھُو کی باتی جلائے جا
ان حد کی حد کھوجے مت
احمد ہے تیری قسمت
اپنے قلب کو طیبہ بنائے جا
ظاہر باطن نیک بنا
نفس کو اپنے نیک بنا
رب کے حکم پہ خود کو چلائے جا
قرآں کا عامل بن جا
تُو مردِ کامل بن جا
راہِ حق پر سب کو چلائے جا
طیبہ سے تو رشتہ جوڑ
اور سارے رشتوں کو توڑ
اپنے آقا کے ترانے گنگنائے جا
اس پیاری دھرتی کو چوم
گنبد کے سائے میں گھوم
اپنے عشق کی دھومیں مچائے جا
قادر کا بندہ بن جا
عبدِ قادر کا ہو جا
بھیک علی کے گھرانے کی کھائے جا
خواجہ کے جھنڈے میں آ
شاہِ برکت کو اپنا
نوری در سے فیض اٹھائے جا
چھوڑ کے سارا مایا جال
مارہرہ میں ڈیرا ڈال
پیمی جی سے من کو لگائے جا
اپنے پیر کو چھوڑے مت
دوجے پیر کو چھیڑے مت
اپنی نسبت آگے بڑھائے جا
نامِ محمد کر لے جاپ
دھل جائیں گے سارے پاپ
رات دن اس کی ضربیں لگائے جا
ان کی یاد میں رہ مشغول
تبھی بنے گا تُو مقبول
ان کے نام پہ سب کچھ لٹائے جا
نظمی تُو مت پیچھے رہ
ہاں ہاں کہہ آقا سے کہہ
اپنی بپتا سوامی کو سنائے جا
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا