اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

اِرم کے در کی سجاوٹ ہوا ہے آپ کا نام

اسی لیے تو جہاں سے جدا ہے آپ کا نام


فنا نہیں ہے قسم سے خدا کے بعد جسے

شفا ہے اور ضیائے بقا ہے آپ کا نام


کیا ہے جب سے تصور میں روبرو خضرٰی

تو تن بدن کو ضیا دے گیا ہے آپ کا نام


یہ رحمتوں کا خزانہ یہ لخلخہ سے ورا

جو ذہن و دل کے لیے بھی شفا ہے آپ کا نام


عظیم تر ہے خدا کی خدائی سے ایسے

جو ہر نہاں میں عیاں ہے، جدا ہے آپ کا نام


فلک سے نوری وہاں پر اترتے ہیں پل پل

زمیں پہ جس نے جہاں بھی لیا ہے آپ کا نام


مجھے بتایا ہے مرشد نے آج ہی قائم

کہ ہر دعا میں یہ رازِ عطا ہے آپ کا نام

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

چلو مدحت سنا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں

گزر ہونے لگا ہے روشنی کا

زباں سے بیاں کچھ ثنا تو ہوئی ہے

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

نبی کے ٹھکانے سرِ آسماں ہیں

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

اُن پہ لکھنا شِعار ہے میرا

جب کیا میں نے قصدِ نعت حضورؐ