چلو مدحت سنا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
فرشتوں کو دکھا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
سبھی کافر جہاں والے یا منکر ہوں یہاں والے
اُنہیں مل کر بتا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
زمیں والو، فلک والو ،چمن والو ، عدن والو
چلو ہر گھر سجا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
جو نقشِ پا کی تصویروں سے پرچم بھی منقش ہوں
’’اٹک‘‘ بھر میں لگا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
سبیلیں بھی لگا دینا، نیازیں بانٹتے رہنا
یہ بچوں کو سکھا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
غریبوں کو رقم دینا اسیروں کی مدد کرنا
یتیموں کو کھلا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کہیں پر گل بچھا کر ہم کہیں جھنڈے لگا کر ہم
گلی مسجد سجا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کسی مومن کی رُت بدلیں کوئی سُکھ دے کے دُکھ بدلیں
غمِ مفلس مٹا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کہیں ہوں عکس خضرٰی کے کہیں نعلین کے فوٹو
جلوسوں میں لگا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کہیں تقسیم کھانا ہو کہیں گولی مریضوں میں
رقم کے بن دلا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کسی مفلس کی بیٹی کے کریں دو ہاتھ پیلے بھی
چلو ایسا کرا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
کہیں مقروض کو دے کر رقم وافر کہ وہ قائم
گرا ہو تو اٹھا دیں ہم کہ ہیں میلاد کی خوشیاں
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن