دیکھتی رہ گئیں سماں آنکھیں

دیکھتی رہ گئیں سماں آنکھیں

کیسے سرکار کی جواں آنکھیں


جیسے سرکار کو خدا نے دیں

ایسی دنیا میں ہیں کہاں آنکھیں


موسٰی جس کو نہ دیکھ پائے تھے

دیکھ آئیں وہ لا مکاں آنکھیں


چارسو دیکھتے مرے آقا

ایسی روشن ہیں کب یہاں آنکھیں


ایسی کامل نظر ہے مولا کی

دل کا دیکھیں وہ سب جہاں آنکھیں


میرے احمد کی مجھ کو آئیں نظر

جس طرف دیکھ لوں وہاں آنکھیں


ہر بشر کی زمین آنکھیں ہیں

میرے آقا کی آسماں آنکھیں


دل میں رکھ کر بشر جو آتا تھا

جان لیتی تھیں سب نہاں آنکھیں


دو کماں فاصلے پہ رب جن کے

کیسے کر سکتا ہوں عیاں آنکھیں


آپ کی دید کے لیے قائم

میری ہر دم کریں فغاں آنکھیں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

جب مسافر کے قدم رک جائیں

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

غم ہو گئے بے شمار آقا

اللہ اللہ ترا دربار رسولِ عَرَبی

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

اے مرشدِ کامل صل علیٰ

سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے