قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

قرآن میں دیکھا تو انداز نرالا ہے

’’والشمس کے چہرے پر والیل کا سایہ ہے‘‘


گلریز جو گردن میں انوار کی مالا ہے

اِس کے ہی وسیلے سے تن من میں اجالا ہے


مسرور مرا دل ہے اسمِ شہِ والا سے

الہام کی رم جھم میں جب اُن کا حوالہ ہے


خوشبو کا بسیرا ہے گھر میں مرے ہر لمحہ

مدحت کے گلستاں کا یہ شوق جو پالا ہے


الفاظ اگلتا ہے اُس نور کے پیکر پر

جب سے یہ قلم میں نے اک نور میں ڈالا ہے


بس لکھتا رہوں اُن پر، بس پڑھتا رہوں اُن کو

مدحت کے علاوہ بس ان ہونٹوں پہ تالا ہے


تصویر لگائی ہے نعلین کی پرچم پر

لہرا کے اسے چھت پر گھر اپنا اجالا ہے


قائم کو مدینے کی ہو اذنِ زیارت اب

مخمور نگاہوں میں یہ ذوق ہی بالا ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا

جہانِ انسانیّت میں توحید کا مقدس خیال زہراؑ

اے مرشدِ کامل صل علیٰ

میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں

ہے سکونِ قلب کا سامان نعتِ مصطفی

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ

مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے