دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا
جیب میں بس یہ رقم رکھ لینا
پاؤں چومیں گی حدیں دنیا کی
ذہن میں اُن کے قدم رکھ لینا
کھود کر سارا وجود اندر سے
خشتِ بنیاد حرم رکھ لینا
اُن کے قدموں پہ لٹانے کے لیے
صدقۂ دیدۂ نم رکھ لینا
جب پکارے تمہیں آہٹ اُن کی
اپنے کاندھوں پہ علم رکھ لینا
اپنی بخشش کے لیے کافی ہے
اُن سے اُمیّدِ کرم رکھ لینا
کام آئے گی محبت اُن کی
ساتھ کچھ زادِ عدم رکھ لینا
لکھنا مر کر بھی مظفر نعتیں
قبر میں لوح و قلم رکھ لینا
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- امی لقبی