ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

مدینے میں جہاں جاؤں وہاں دیدار باقی ہے


رواں سانسوں کی مالا میں نہاں احمد کا مسکن ہے

دھڑکتے دل کی شوکت میں وہی دلدار باقی ہے


مرے احمد کہیں گے حشر میں امت کی بخشش کا

شفاعت حشر میں کرنے کا اک پِندار باقی ہے


لحد میں غم گسارِ دل فگاراں ہی سہارا دے

ہر اک رشتہ جہاں چھوڑے وہاں غم خوار باقی ہے


مکمل کر نہیں پایا میں بِستارِ نبی اب تک

مری ہستی ضروری ہے مری گفتار باقی ہے


لحد میں پوچھنے آئے ملائک مجھ سے مولا کا

زباں بولی کہ خضرٰی میں مرا سردار باقی ہے


زیارت کی تمنا جس کسی نے کی ہوئی پوری

ہر اک بطحا سے ہو آیا فقط حبدار باقی ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں

ہوں جو یادِ رُخِ پرنور میں مرغانِ قفس

ماہِ میلاد ہے اک دعا مانگ لیں

مَیں کہاں، وہ سرزمینِ شاہِؐ بحرو بر کہاں

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

پھر گنبدِ خَضرا کی فضاؤں میں بُلالو

شکریہ آپ کا سلطان مدینے والے

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

درِ مصطفیٰؐ کا گدا ہوں میں