ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے
مدینے میں جہاں جاؤں وہاں دیدار باقی ہے
رواں سانسوں کی مالا میں نہاں احمد کا مسکن ہے
دھڑکتے دل کی شوکت میں وہی دلدار باقی ہے
مرے احمد کہیں گے حشر میں امت کی بخشش کا
شفاعت حشر میں کرنے کا اک پِندار باقی ہے
لحد میں غم گسارِ دل فگاراں ہی سہارا دے
ہر اک رشتہ جہاں چھوڑے وہاں غم خوار باقی ہے
مکمل کر نہیں پایا میں بِستارِ نبی اب تک
مری ہستی ضروری ہے مری گفتار باقی ہے
لحد میں پوچھنے آئے ملائک مجھ سے مولا کا
زباں بولی کہ خضرٰی میں مرا سردار باقی ہے
زیارت کی تمنا جس کسی نے کی ہوئی پوری
ہر اک بطحا سے ہو آیا فقط حبدار باقی ہے
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن