ہو گئی دور ہے رسوائی ترےؐ آنے سے

ہو گئی دور ہے رسوائی ترےؐ آنے سے

آدمیت نے جزا پائی ترےؐ آنے سے


روح پر چھائی خزائوں نے ہے دم توڑ دیا

’’دل کی دنیا میں بہار آئی ترےؐ آنے سے‘‘


وسعتِ گنبدِ خضریٰ کے تقدّس میں کہیں

کھو گیا گنبدِ مینائی ترےؐ آنے سے


حور و غلماں نے سلامی کے قصیدے گائے

جنّت آداب بجا لائی ترےؐ آنے سے


بے ردا دخترِ حوّا کو بنی آدم نے

خلعتِ ناز ہے پہنائی ترےؐ آنے سے


لو لگائے تھے سبھی ’’کن‘‘ کی تجلّی کے لیے

سب کی امید ہے بر آئی ترےؐ آنے سے


تیرے آنے سے زمانے کے مقدر جاگے

نور افزا ہوئی بینائی ترےؐ آنے سے


تیرے انوار کی عالم میں فراوانی سے

چاندنی چاند کی شرمائی ترےؐ آنے سے


سرمگیں آنکھ کا اک غمزۂ ابرو پا کر

میکدے ہو گئے ہرجائی ترےؐ آنے سے


خود فریبی میں بھٹکتے ہوئے انسانوں کی

ہو گئی حق سے شناسائی ترےؐ آنے سے


ہے ثنا خواں جو ترا خالقِ ہستی آقاؐ

فنِ مدحت کی ہے یکتائی ترےؐ آنے سے


مستند یوں ترے اوصافِ حمیدہ ٹھہرے

مسندِ کفر ہے تھرّائی ترےؐ آنے سے


تیرے سائل کو ملی تیری رضا، تیری عطا

ہر مراد اس کی ہے بر آئی ترےؐ آنے سے


سوچ کو گھیرے ہوئے تھی یہ خیالی دنیا

مل گئی فکر کو پہنائی ترےؐ آنے سے


شہر در شہر یہاں عالمِ رسوائی تھا

ملکِ دل میں ہے شکیبائی ترےؐ آنے سے


نا شگفتہ تھا چمن تلخیِ دوراں کے سبب

پھولوں کلیوں کی ہے بن آئی ترےؐ آنے سے


تھی زمیں تپتے ہوئے دشت کی صورت کب سے

اس پہ اک تازہ گھٹا چھائی ترےؐ آنے سے


آس اور یاس کے مابین ٹھنی تھی کب سے

ہو گئی یاس کی پسپائی ترےؐ آنے سے


وضع داری سے نوازا ہے بنی آدم کو

دل میں تہذیب نے جا پائی ترےؐ آنے سے


آدمی اپنی حقیقت سے شناسا جو ہوا

بندگی پا گئی آقائی ترےؐ آنے سے


تیرا طاہرؔ کہ سدا کیف کی جلوت میں رہا

خلوتِ جاں میں ہے جاں آئی ترےؐ آنے سے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے

شاہِ ولایت شافعِ محشر

زبان صبحوں میں کھولوں

قدموں سے پھُوٹتی ہے چمک ماہتاب کی

مفلسِ حرف کو پھر رزقِ ثنا مل جائے

شرف حاصل ہے دیدارِ شہ ِ لولاک کرنے کا

انشاء اللہ یار مدینے جاواں گے

نبی کی یاد میں خود کو بُھلائے بیٹھے ہیں

سرورِ عالی مقام جانِ دو عالم ہو تم

میرے محبوب سُن میری صدا نوں