ہم سے نہ یہ پوچھے کوئی، کیا دیکھ رہے ہیں

ہم سے نہ یہ پوچھے کوئی، کیا دیکھ رہے ہیں

طیبہ ہی میں جنّت کی فضا دیکھ رہے ہیں


اُس روضۂ اطہر کی ضیا دیکھ رہے ہیں

تقدیر کو کس درجہ رسا دیکھ رہے ہیں


اب دیکھئے کس وقت توجّہ کی نظر ہو

مدّت سے اُدھر اہلِ وفا دیکھ رہے ہیں


اللہ و محمدؐ کی رضا چاہیے ہم کو

اللہ و محمدؐ کی رضا دیکھ رہے ہیں


دل وجد میں ہے، نُور میں ڈوبی ہوئی آنکھیں

خوش ہیں، ترا نقشِ کفِ پا دیکھ رہے ہیں


کیا حالِ دلِ راز کہوں اپنی زباں سے

جو کچھ بھی ہے محبوبِؐ خدا، دیکھ رہے ہیں


فُرقت کی اذیّت سے ہے جان اپنی لبوں پر

کب آتی ہے پُرسش کو فضا، دیکھ رہے ہیں


شاید کہ مدینے سے بُلاوا کوئی آئے

مدّت سے تری راہ صبا! دیکھ رہے ہیں


ذکر اُن کا ہے محفل میں، وہ ہیں زینتِ محفل

ہم سامنے اُن کو بخدا دیکھ رہے ہیں


کِس شے سے نصیرؔ اُن کی تجلّی نہیں ظاہر

ہر سُو اُنہیں ہم جلوہ نُما دیکھ رہے ہیں

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

محبتوں کے دیے جلاؤ، نبیؐ کی الفت کے گیت گاؤ

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

جو محبوب رحمان ہوا

اللہ اللہ مدینہ ترا بَطحا تیرا

نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہوگا

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

جنہیں ان کے در سے اجازت ملی ہے

نبی کا روضہء اقدس جہاں ہے

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں