جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

اس نے قدموں کا نور پایا ہے


ناز ہے ہم کو ایسی ہستی پر

جس کا ثانی نہ کوئی سایہ ہے


ہو گیا اُن کے رو برو حاضر

گر شجر کو کبھی بلایا ہے


ڈھال لو خود کو اُن کی سیرت میں

یہی اسلام نے سکھایاہے


جب بھی آیا لبوں پہ نامِ نبی

ہم نے آصف سُرور پایا ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

مدحتِ محبوب میں آیاتِ قرآں کا نزول

روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

میرے دل دا توں لے جا نی قرار میرے کولوں

سارے نبیاں چوں انوکھا تے نرالا آیا

مجھے اپنے در پہ بلا لیا وہ حسین روضہ دکھا دیا

جاری چودہ صدیوں سے فیضِ نعلِ سرور ہے

حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

دِنے رات ایخو دعا منگناں ہاں