احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

احسان مجھ پہ ہے مرے خیرالانام کا

اپنے کرم سے بھر دیا دامن غلام کا


آقا کی ذات پاک سے یوں رابطہ رہے

کرتی ہوں پیش تحفہ دروُدو سلام کا


اک روشنی سی ہو گئی خوشبو کے ساتھ ساتھ

چھیڑا ہے ذکر کس نے یہ بطحا کی شام کا


کتنی حسین ہو گئی ہے زندگی مری

ہے ورد میرے لب پہ محمد کے نام کا


مٹ جائے تشنگی مرے بھی قلب و روح کی

مل جائے ایک قطرہ جو کوثر کے جام کا


اے ناز آنحضور کی توصیف کے طفیل

مہکے گا حرف حرف بھی تیرے کلام کا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

جہنوں سد دے حضور او ہو جاندا اے مدینے

رحمت ہے دو جہان تے چھائی حضور دی

ہم نے جب احمدِ مختار کا روضہ دیکھا

وہ کرم بھی کیا کرم ہے وہ عطا بھی کیا عطا ہے

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

آجاؤ رحمتوں کے خزینے کے سامنے

تریؐ سرزمیں آسماں چومتا ہے

دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

تاجدار انبیاء سے لو لگانا چاہئے

جس دل نوں تاہنگ مدینے دی اوہنوں نہ کِتے آرام آوے