عشق ایسا ملال دیتا ہے

عشق ایسا ملال دیتا ہے

جو ہر اک غم کو ٹال دیتا ہے


ان کے غم میں ہے جو ملول اسے

آسرا ذوالجلال دیتا ہے


واسِطہ ہی رسولِ اکرمؐ کا

ہر مصیبت کو َٹال دیتا ہے


لاج والا ضرورتوں کے سبھی

دل سے کانٹے نکال دیتا ہے


موج آجائے تو کرم ان کا

جان پتھر میں ڈال دیتا ہے


جس کو جی چاہے جلوہِ محبوب

دیکھنے کی مجال دیتا ہے


بڑھکے احساس ہجرِ شاہِ دنیٰ

خود نویدِ وصال دیتا ہے


صورتِ عشقِ مصطفےٰؐ میں خدا

دولتِ لازوال دیتا ہے


ان کے نقشِ قدم کے ربط کی خیر

ان کی سیرت میں ڈھال دیتا ہے


ان خطاؤں کو وہ چھپائے ہیں

جو زمانہ اُچھال دیتا ہے


اس کے درکا گدا ہوں میں خالدؔ

بھیک جو حسبِ حال دیتا ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

وہ بے مثال بھیک شہِ بے مثال

منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

نعت کہنے کے حوصلے سرکارؐ

ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں

میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

رحمت لقب ہے اَور جو بیکس نواز ہے

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی