یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا

غمِ مصطفٰؐے ترا شکر یہ مجھے مرنا جینا سکھا دیا


وہ خدا ہے جس کا خیال بھی مری ہر پہنچ سے بلند ہے

وہ نبی کا حسن و جمال ہے کہ خدا کا جس نے پتہ دیا


مرا سوز لذتِ زندگی مرے اشک میری بہار ہیں

یہ کرم ہے عشقِ رسولؐ کا مجھے درد نے بھی مزادیا


کہاں میں کہاں تری آرزو کہاں میں کہاں تری جستجو

تو قریب تھا تو قریب ہے ،جو حجاب تھا وہ اٹھا دیا


تو کریم کتنا عظیم ہے تو رؤف ہے تو رحیم ہے

کوئی بھیک مانگنے آگیا تو ضرورتوں سے سوِا دیا


جو ملال میرا ملال تھا تمہیں اس کا کتنا خیال تھا

کہ اجڑ گیا تھا دیارِ دل اسے تم نے آکے بسادیا


وہ نگاہ کتنی حسین تھی جو تجلیوں کی امین تھی ،

کہ جہاں پہ حُسنِ بلال کا نیا نقش جس نے جما دیا


میں ہوں اپنے حال میں مطمئن میں کسی کو کیسے بتاؤں گا

یہ معاملات ہیں راز کے مجھے ان کے عشق نے کیا دیا


کرے ذکر و فکر سے زندگی بہر اعتبار ہے بندگی

یہ کرم ہے مری نگاہ میں مرا اعتبار بڑھادیا


وہ گھڑی بھی آئے کہ خواب میں وہ دکھائیں اپنی تجلیاں

میں کہوں کہ آج حضورؐ نے مرا بختِ خفتہ جگا دیا


یہ تمہارا خالدِؔ بینوا ہے سرور و کیف کا واسطہ

اسے ڈھونڈنے لگے میکدے اسے کیسا جام پلا دیا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

نعت کہنے کے حوصلے سرکارؐ

عشق ایسا ملال دیتا ہے

ان کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں

میں کچھ نہ سہی میرا مقدر تو بڑا ہے

رحمت لقب ہے اَور جو بیکس نواز ہے

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی

تری ذات مصدرِ ہر ضیا ترا نام مطلعِ نور ہے

جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے

فراق و ہجر کے لمحات سب گزار چلے