عشق ہے فسِق چشمِ نم کے بغیر

عشق ہے فسِق چشمِ نم کے بغیر

دل ہے ویران تیرے غم کے بغیر


طے نہ ہوگی یہ منزلِ عرفاں

دو قدم بھی ترے قدم کے بغیر


مغفرت کی سند نہیں ملتی

احرامِ شہِ اممؐ کے بغیر


کوششیں رائیگاں حیات فضول

کچھ نہ ہوگا ترے کرم کے بغیر


صرف اک سنگ و خشت کا انبار

یہ حرم صاحبِ حرم کے بغیر


ان کا دامن جو تیرے ہاتھ میں ہو

راستہ طے ہو پیچ و خم کےبغیر


جینے دیتی نہ کم سواد خوشی

مرگئے ہوتےتیرے غم کے بغیر


میرا دارین میں بھرم رکھنا

معتبر کون ہے کرم کے بغیر


میرا ایمان ہے یہی خالدؔ

بات بنتی نہیں کرم کے بغیر

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

بروزِ حشر غلاموں کا راز فاش نہ ہو

بُراقِ فکر ہے گردوں نو رد آج کی رات

یک بیک چین مِلا اور طبیعت ٹھہری

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا

آپ کی نسبت اے نانائے حُسین

اُن کے دربارِ اقدس میں جب بھی کوئی

توصیف نبیﷺ کرنے والے

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

ایہہ کون آیا جدِھے آیاں

بات اُن کی اگر سُنی ہوگی