اسمِ سرکار ہونٹوں سے لف کر لیا

اسمِ سرکار ہونٹوں سے لف کر لیا

دل درِ مصطفیٰ کی طرف کر لیا


دل میں یادِ محمد کے موتی دھرے

مشتِ خاکِ عجم کو صدف کر لیا


دل کے یثرب میں آئیں گے ناقہ نشیں

دھڑکنوں کو محبت سے دف کر لیا


سوئے مدحت قلم کو کیا سر بہ خم

شوکتِ حرف کو صف بہ صف کر لیا


جو ہوا بے ادب شاہِ ابرار کا

دُرِ اعمال اس نے خذف کر لیا


جب ہوا سامنا میرا حاجات سے

خود کو طیبہ میں کاسہ بکف کر لیا


تج کے اصنافِ دیگر کو اشفاق نے

مدحتِ شاہ اپنا شغف کر لیا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

پھر مدینہ کا سفر یاد آیا

مقدر سارے عالم کا تمہارے نام سے چمکا

اک مسافر بعد تکمیلِ سفر واپس ہوا

بدن پہ چادر ہے آنسوؤں کی

جدوں عشق حقیقی لگ جاوے فیر توڑ نبھاؤنا پیندا اے

در بہ در ہونے والوں کا گھر آپؐ ہیں

سخی کی نعت ضروری ہے زندگی کے لیے

یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس

نور و نکہت کی ہونے لگیں بارشیں پھول رحمت کے ہر سو بکھرنے لگے