اسمِ سرکار ہونٹوں سے لف کر لیا
دل درِ مصطفیٰ کی طرف کر لیا
دل میں یادِ محمد کے موتی دھرے
مشتِ خاکِ عجم کو صدف کر لیا
دل کے یثرب میں آئیں گے ناقہ نشیں
دھڑکنوں کو محبت سے دف کر لیا
سوئے مدحت قلم کو کیا سر بہ خم
شوکتِ حرف کو صف بہ صف کر لیا
جو ہوا بے ادب شاہِ ابرار کا
دُرِ اعمال اس نے خذف کر لیا
جب ہوا سامنا میرا حاجات سے
خود کو طیبہ میں کاسہ بکف کر لیا
تج کے اصنافِ دیگر کو اشفاق نے
مدحتِ شاہ اپنا شغف کر لیا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا