جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے

جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے بات کی

روک دی گئی تھی نبض ساری کائنات کی


لا اِلہ، رہ نمائی اِلّا کی طرف کرے

نفی کی زبان پر دلیل ہے ثبات کی


روشنی کی پرورش ہوئی ہے اُن کے سائے میں

اُن کے ہر قدم پہ ایک بھیڑ معجزات کی


انکی سادگی میں کتنے رنگ ہیں بھرے ہوئے

کس قدر ضخیم سطر سطر ہے حیات کی


حد سے میں کسی معاملے میں بھی بڑھا نہیں

مرتکب ہوئی نہ زندگی تجاوزات کی


اک چراغِ عشق، میں نفس نفس لئے پھرا

ایک شمع احتیاط قبر میں بھی ساتھ کی


میرا پیشوا مظفر التفات آپؐ کا

فکر کیا ہو مجھ گناہ گار کو نجات کی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو

مِرے بھی حصے میں آئی حسین ساعتِ نعت

شکریہ آپ کا سلطان مدینے والے

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نَقْص جہاں نہیں

بخشی گئی جو نعمتِ مدح و ثنا مجھے

میں ریاض نبی میں بیٹھا ہوں

خاک کو عظمت ملی سورج کا جوہر جاگ اُٹھا

ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں

اج کیف دی بارش ہندی اے آج نہراں وگن سرور دیاں

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے