جذبہ ِ عشق ِ سرکارؐ کام آگیا ان کا احسان ہے حاضری ہوگئی
بے طلب دامن ِ آرزو بھر گیا پوری ہر ایک اپنی خوشی ہوگئی
ہجر کی ظلمتوں میں سحر ہوگئی دور آفاق سے تیرگی ہوگئی
سبز گنبد پہ قرباں نظر جب ہوئی ہر حجاب اٹھ گیا روشنی ہوگئی
کیا بتاؤں میں آقاؐ کے لطف و کرم کیا بیاں ہو کرم کا خدا کی قسم
انکی رحمت نے اتنا نوازا مجھے ہر طلب سے طبیعت غنی ہوگئ
انکے در سے شفاعت کی پائی سند میری ہستی کا حاصل ہیں وہ ساعتیں
سایہِ دامنِ مصطفؐےٰ مل گیا پاک ہر عیب سے زندگی ہو گئی
بندگی آشنا بندگی سے نہ تھی نسبتِ خاص کچھ روشنی سے نہ تھی
انکے قدموں میں جب میں نے سر رکھ دیا میری ہستی کی معراج بھی ہوگئی
شرمِ عصیاں لئے انکے در پر گئے زخم جتنے تھے دل کے وہ سب بھر گئے
جھوم کر ابرِ رحمت برسنے لگا دور سب روح کی تشنگی ہوگئی
مل گئی مل گئی دل کو تابندگی سر مدی کیف میں کھو گئی زندگی
انکے در سے نظر جب سے ہٹتی نہیں بندگی بھی مری بندگی ہوگئی
جان شانِ کریمی پہ قربان ہے ہم فقیروں کا خالدؔ یہ ایمان ہے
بے نیازِ دو عالم اسے کر دیا جسکی جانب نظر آپکی ہوگئی
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے