جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

دارین میں نجات کا سامان مل گیا


ان پر نثار میں مرے اہل و عیال سب

جن کے کرم سے تحفۂ ایمان مل گیا


شکرِ خدا، کتابِ الٰہی کے ساتھ ساتھ

خوش ہوں کہ عشقِ صاحبِ قرآن مل گیا


جس کو درِ رسولؐ پہ آئی اجل ، اُسے

اس نسبتِ رسولؐ کا فیضان مل گیا


سب کچھ درِ رسولؐ کی نسبت کا فیض ہے

ہم عاصیوں کو مژدۂ غفران مل گیا


نازاں ہیں ہم غلامیٔ آقاؐ پہ اس لیے

اس فرش پر ،وہ عرش کا مہمان مل گیا


میں تو سراپا شکر ہوں عبدِ جلیل ہوں

مجھ بے نوا کو زیست کا سامان مل گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

ہے سب سے جُدا سید ابرارؐ کا عالم

ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

ثنائے حبیبِ خدا کر رہا ہوں

بے سہارا ہیں ترے در پہ آئے بیٹھے ہیں

ترے خواب کی راہ تکتی ہیں آنکھیں

سرورِ کونینؐ کا دریائے رحمت واہ واہ

اک شہرِ مدینہ کی ہر بات نرالی ہے

بس کیف ان کی یاد کا دل میں اتر گیا

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے

اپنی فطرت جو نعتِ نبیؐ ہو گئی