جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

دارین میں نجات کا سامان مل گیا


ان پر نثار میں مرے اہل و عیال سب

جن کے کرم سے تحفۂ ایمان مل گیا


شکرِ خدا، کتابِ الٰہی کے ساتھ ساتھ

خوش ہوں کہ عشقِ صاحبِ قرآن مل گیا


جس کو درِ رسولؐ پہ آئی اجل ، اُسے

اس نسبتِ رسولؐ کا فیضان مل گیا


سب کچھ درِ رسولؐ کی نسبت کا فیض ہے

ہم عاصیوں کو مژدۂ غفران مل گیا


نازاں ہیں ہم غلامیٔ آقاؐ پہ اس لیے

اس فرش پر ،وہ عرش کا مہمان مل گیا


میں تو سراپا شکر ہوں عبدِ جلیل ہوں

مجھ بے نوا کو زیست کا سامان مل گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

اکھیاں دے نیر جدائی وچہ دن رات وگائے جاندے نیں

کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

شافعِؐ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

چاند،سورج میں،ستاروں میں ہے جلوہ تیرا

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے