جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے، سارے عالم میں وہ معتبر ہو گیا

قابلِ رشک تھا اس کا جینا مگر وہ تو مر کر بھی یارو امر ہو گیا


میں تہی دست تھا اور میں بے عمل، قبر میں مجھ کو جس دم اتارا گیا

تب وسیلہ ترے نام کا شاہِ دیںؐ میرا مشکل میں زادِ سفر ہو گیا


تیری مرضی پہ محبوبِ ربُّ العلیٰ ڈوبے سورج کو مولا نے پلٹا دیا

تیری انگلی کا پا کر اشارہ شہا شق یکا یک فلک پر قمر ہو گیا


ابنِ یاسرؓ ہو یا ہو بلالِ حبشؓ ہو سلیمانِؓ فارس کہ ہو علم دیں ؒ

ظلم جس نے سہا ہے ترے نام پر وہ ہی سرتاجِ اہلِ نظر ہو گیا


کربلا کی دہکتی ہوئی ریت پر ،سجدہ ریزی تری اے علیؓ کے پسر

مرحبا میرے آقاؐ کے نورِ نظر تُو نے سجدہ کیا اور امر ہو گیا


اس جلیلِ حزیں سے مرے چارہ گر! غم کے طوفان سارے ہی ٹل جائیں گے

تیری چشمِ کرم کا اشارہ شہا! اس نکمّے کی جانب اگر ہو گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

ترے خواب کی راہ تکتی ہیں آنکھیں

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

سرورِ کونینؐ کا دریائے رحمت واہ واہ

اک شہرِ مدینہ کی ہر بات نرالی ہے

بس کیف ان کی یاد کا دل میں اتر گیا

اپنی فطرت جو نعتِ نبیؐ ہو گئی

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

ترِے شہرِ مقدّس پر تری رحمت کے

کتب میں یکتا کتاب ٹھہری

خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا