جسے خالقِ عالمیں نے پکارا سرا جاً منیرا
وہ حُسنِ ہویدا ، وہ نورِ سراپا ، سراجاً منیرا
ہدایت کا اک جگمگاتا سویرا جو ہمراہ لایا
جگر جس نے ظلماتِ دوراں کا چیرا سراجاً منیرا
وہ جس کے قدم سے بہاروں کے چشمے زمانے میں پھوٹے
ہوا جس کے دم سے جہاں میں اجالا سراجًا منیرا
جو خاتمِ بھی ہے اور خَاتَم بھی ہے انبیا ورسل کا
وہ یٰسیں وہ طہٰ ، وہ روشن منارہ سراجاً منیرا
وہی صاحبِ قولِ فیصل جو ٹھہرا ہے برہانِ محکم
سدا جس کے جلوے ہیں تازہ بتازہ سراجاً منیرا
معلّمِ کتاب اور حکمت کا تائب وہ ہاوی، وہ منذر
وہ احمدؐ ، محمدؐ، بشیراَ نذیرا، سراجاً منیرا
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب