جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

قسم خدا کی وہ آنسو مفید ہوتے ہیں


حصارِ مدحِ رسولِ خدا میں رہنے سے

دلوں میں نور اجالے مزید ہوتے ہیں


اُنہِیں کو قرب کی لذّت سے آشنائی ہے

وہ جن پہ ہجر کے حملے شدید ہوتے ہیں


تصوّرات پہ حاوی ہو جب خیال نبی

قسم خدا کی وہ لمحاتِ عید ہوتے ہیں


حسین والوں کی آہیں جنہیں سنائی نہ دیں

طبیعتوں کے وہ حاکِم یزید ہوتے ہیں


وہی نظارے ہیں بس دیکھنے کہ لائق جو

بدستِ گنبدِ خضرٰی مُرید ہوتے ہیں


برائے قفلِ زیاراتِ گلشنِ مدحت

خیال آپ کے مثلِ کلید ہوتے ہیں


تبسم اُن کی محبت جنہیں گوارا نہیں

وہی نتیجہِ "ھَلْ مِنْ مَّزِیْدْ" ہوتے ہیں

دیگر کلام

مدحتِ محبوب میں آیاتِ قرآں کا نزول

آج سُتیاں آساں جاگ پیاں طیبہ دیاں یاداں آیاں نے

اوہ جھولی کسے نہ کم دی اے

تری بات بات ہے معجزہ

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

روضے دی جالی دِسدی اے یاں گنبد خضرا وِسدا اے

نظر کے ریگزاروں کو متاعِ نقش پا دے دو

ذکرِ احمد سے تر زباں رکھیے

نہ اتقا نہ عبادت پہ ہے یقیں پختہ

یہ مہرو ماہ کے جلوؤں میں نور تجھ سے ہے