جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

وہ ذات ہے حبیبِ خدا خوش خصال کی


ایمان کی نگاہ سے پڑھ کر تو دیکھیے

قرآن میں نبی کی ہیں نعتیں کمال کی


کیسے عمر کے کفر کا سر ہوگیا قلم

تھی تیز کتنی تیغ نبی کے جمال کی


پہنچی نہیں حضور کی رفعت کی ’’را‘‘ کو بھی

پرواز تھک کے بیٹھ گئی ہر خیال کی


ملتا ہے بے طلب ہی وہاں حسبِ آرزو

حاجت نہیں حضور کے در پر سوال کی


وہ چاند جس کے چہرے پہ ہے داغ کی بہار

تمثیل اور سرورِ دیں کے جمال کی؟


تسکینِِ روح و قلب کا ساماں ہوا شفیقؔ

نعتِ رسولِ پاک بھی شے ہے کمال کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

ہر ویلے عرضاں کردا ہاں سرکار مدینہ ویکھ لواں

قمر کے دو کیے اُنگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس

میرے اندر فروزاں حضورؐ

مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے

یہ دن رات آنکھیں یہ نَم کس لئے ہیں

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

کدوں ہووے گی دل نوں شاد کامی یا رسول اللہ

دوعالم میں روشن ہے اِکَّا تمہارا

نقاب شب عروس مہر نے چہرے سے سرکائی