کل نبیوں کے سردار تجھ سا کوئی نہیں

کل نبیوں کے سردار تجھ سا کوئی نہیں

جبریل ہے خدمت گار تجھ سا کوئی نہیں


فرش پر رہ کے فرش بھی دیکھا

فلک بھی دیکھا عرش بھی دیکھا


میں نے دیکھ لیا سنسار

تجھ سا کوئی نہیں


حسن حسین علی کے پیارے

نام خدا پہ تن من وارے


تھارا سارا سخی گھر بار

تجھ سا کوئی نہیں


شہر نبی کے خوب نظارے

ذرے جگمگ روشن تارے


منگتے کھڑے ہیں تیرے دوار

تجھ سا کوئی نہیں


درد کی ماری کس در جاؤں

تجھ بن کس کو حال سناؤں


میری عرض سنو سرکار

تجھ سا کوئی نہیں


کر کر بیتیں میری رتیاں

شہد سے میٹھی میٹھی بتیاں


تیری جادو بھری گفتار

تجھ سا کوئی نہیں


سب کے داتا سب کے والی

شاہ و گدا ہیں تیرے سوالی


تیرا کیسا سخی دربار

تجھ سا کوئی نہیں


حسن نگر میں دھوم مچی ہے

تجھ سا شاہا کوئی نہیں ہے


تیری سب سے بڑی سرکار

تجھ سا کوئی نہیں


میرا حال نہ میرا ماضی

جائے کس کے در پر نیازی


میرا کر دے بیڑا پار

تجھ سا کوئی نہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

محمد سر اسرار الہی

شافعِؐ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

نعت کہنا شعار ہو جائے

پرندے فکر کے جب مائلِ پرواز ہو جائیں

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

مرے آقا میری بگڑی بنا دے

نور والے حضور نورانی

آمدِ شہ پر سجے ہیں مشرقین و مغربین

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

میں بے نیاز ہوں دنیا کے ہر خزانےسے