نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

یعنی اک نعت نئی ساتھ نکل آئی ہے


ظلمتِ جہل سے نکلا ہے ہدایت کا سراج

یوں نئی صورتِ حالات نکل آئی ہے


آسماں دکھ جو دکھانے ہیں دکھا ، دیکھ مگر

ان کے الطاف کی بارات نکل آئی ہے


تپتے صحرائے عرب تیرے فنا زاروں میں

میرے آقاؐ کی کرم ذات نکل آئی ہے


’’کن‘‘ کے فرمان سے محبوبِ خدا کی صورت

غایتِ ارض و سماوات نکل آئی ہے


لہجۂ ناطقِ قرآن کے صدقے طاہرؔ

صورتِ سورت و آیات نکل آئی ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

میرا ماہی ماہی اللہ دا ہے

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

بھاگتی تھی ڈھونڈنے پانی کو ماں

عرب کے روئے افق پہ چھٹکی

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

کی دساں شان محمد دی پُرنور عارض پُرنور قدم

لعل و گہر نہیں ہیں مرے پاس غم نہیں

ساقی جے جھلک دکھا دیندا عاقل دیوانے بن جاندے

نبیؐ کی نعت جہاں تک سنائی دے

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں