کر رہا ہے مدحتِ سرکار جب قرآن سوچ

کر رہا ہے مدحتِ سرکار جب قرآن سوچ

تجھ سے کیا ہوگی بیاں مدحِ نبی نادان سوچ


راہِ حق کر دی عطا گُم گشتگانِ دہر کو

کس قدر ہے مصطفیٰؐ کا دہر پر احسان سوچ


تو عمل پیرا فرامینِ پیمبر پر نہیں

کیا غلامِ مصطفیٰؐ کی ہے یہی پہچان سوچ


پرورش پاتے نہ تیری گود میں آقا اگر

کیسے ہوتی تو حلیمہ سعدیہ ذیشان سوچ


کس قدر رحمت بھرا ہوگا مدینے کا سماں

آج بھی جاری نبی کا ہے جہاں فیضان سوچ


حشر میں گونجے گی ہر سو جب صدائے الاماں

حشر تب کیا ہوگا تیرا بے عمل انسان سوچ


جو دکھایا مصطفیٰؐ نے وہ نہ چھوٹے راستہ

ورنہ ہوگی کیسے راہِ آخرت آسان سوچ


حُبِ دنیا بس گئی حُبِ پیمبر کی جگہ

ہو گیا کمزور کس درجہ ترا ایمان سوچ


نعت گوئی کے شرف سے ہو گیا تو بہرہ ور

کس قدر احسنؔ خدا کا تجھ پہ ہے احسان سوچ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کب ملا ہے کسی سکندر سے

راہواں دے وچ پھل برساؤ آقا میرے آرئے نے

ظلم و استبداد کا ظالم کے لشکر کا محاذ

تقدیر کے سب لعل و گہر لے کے چلا ہوں

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

مدینہ کے دَر و دیوار دیکھیں

تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

ایہہ خواہش ہے مدّت دی دربار ویکھاں

پیشانی سے چوموں گا سنگِ درِ جانانہ

آستان حبیب خدا چاہئے